حضرت شمس الدین محمد حنفی رضی اللہ عنہ اپنے کمرے میں وضو کر رہے تھے۔ انہوں نے اچانک اپنی لکڑی کی سینڈل ہوا میں پھینک دی۔ یہ سینڈل غائب ہو گیا حالانکہ کمرے سے باہر نکلنے کا کوئی راستہ نہیں تھا۔ انہوں نے دوسرا سینڈل اپنے شاگرد کو دیا اور اسے اس وقت تک رکھنے کو کہا جب تک کہ پہلی واپس نہ آجائے۔ کچھ دیر بعد شام سے ایک شخص سینڈل اور کچھ رقم بطور تحفہ لے کر آیا اور کہنے لگا کہ اللہ تعالیٰ آپ کا شکر ادا کرے، اصل واقعہ یہ پیش آیا کہ ایک دفعہ ایک چور میرے سینے پر بیٹھا ہوا تھا۔ مجھے ذبح کرنے کے لیے میں نے دل میں کہا یا سیدی محمد حنفی۔ پھر اچانک یہ سینڈل چور کے سینے پر اس زور سے گری کہ وہ چکرا کر گر گیا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کی برکت سے مجھے بچا لیا۔ (طبقات الکبری)
Hazrat Shamsuddeen Muhammad Hanafi (radi Allahu anhu) was performing ablution in his room. He suddenly threw his wooden sandal into the air. It disappeared although there was no way for it to exit through the room. He gave the other sandal to his disciple and asked him to keep it until the first one returned. After some time a certain person from Syria arrived with the sandal and some money as gifts and said, "May Almighty Allah give you the thanks for this. The actual incident, which occurred, was that once when a thief sat on my chest and was about to slaughter me. In my heart I said, 'Ya Sayyidi Muhammadin Ya Hanafiyu.' Then suddenly, this sandal came and fell on the chest of the thief with such force that he became dazed and collapsed and Almighty Allah has saved me through your blessing.")