غیر مقلّدین وہابی گروپ جس کو آج کل اہل حدیث کہا جاتا ہے اسی نام سے وہ کام کررہے ہیں غیر مقلّدین اس لئے کہا جاتا ہے کہ اہل حدیث وہابی ائمہ مجتہدین امام ابو حنیفہ ،امام شافعی ،امام احمد ،امام مالک علیہم الرضوان کی تقلید یعنی پیرو ی کو حرام کہتے ہیں۔
وہابی گروپ اسلئے کہا جاتا ہے کہ یہ لوگ محمدین عبدالوہاب نجدی کو اپنا پیشوا اور بانی کہتے ہیں اپنے وقت کا مردود جس کی کفریہ عبارات آگے بیان کی جائیں گی اس کا نام ابنِ تیمیہ ہے غیر مقلّدین اس کو اپنا امام مانتے ہیں ۔
اہلحدیث غیر مقلّدین وہابی گروپ کاتاریخی پس منظر اور ان کے پوشیدہ راز انہی کی مستند کتابوں کے ثبوت سے بیان کی جائیں گے۔
کسی بھی شخصیت یا تحریک کی کردار کشی مؤر خانہ دیانت کے خلاف ہے ۔ہر انسان اللہ کا بندہ ،
حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد اور حضور انور ﷺکی اُمت میں ہے ،ان تین رشتوں کا خیال رکھنا چاہیئے اس لئے راقم کی یہ کوشش رہتی ہے کہ جس زمانے کی اللہ نے قسم یاد فرمائی اس کی تاریخ دیانت دار انہ ،
غیر جانبدار انہ ،عادلانہ اور مومنانہ انداز میں قلم بندکی جانی چاہئے تاکہ پڑھنے والا تاریخ کے صحیح پس منظر کی روشنی میں صحیح فیصلہ کرسکے اورکھرا کھوٹا الگ کرسکے ……
قرون اولیٰ میں ’’اہل حدیث ‘‘یا ’’صاحب الحدیث ‘‘ان تابعین کو کہتے تھے جن کو احادیث زبانی یاد ہوتیں اور احادیث سے مسائل نکالنے کی قدرت رکھتے تھے …پوری اسلامی تاریخ میں اہل حدیث کے نام سے کسی فرقہ کا وجو د نہیں ملتا …اگر مسلک کے اعتبار سے اہل حدیث لقب اختیار کرنے کی گنجائش ہوتی تو حضور ﷺ’’علیکم بسنّتی ‘‘نہ فرما تے بلکہ ’’علیکم بحدیثی ‘‘فرماتے ……
حضور ﷺکی حدیث پاک سے اہل سنت ،لقب اختیار کرنے کی تو تائید ہوتی ہے ’’اہل حدیث ‘‘ کی تائید نہیںہوتی …جیسا کہ عرض کیا گیا ہے پہلے علم حدیث کے ماہرین کو اہل حدیث کہتے تھے مگر ہر کس و ناکس کو کہنے لگے ،صاحب طر زاد یبوں ،مصنفوں کو اہل قلم کہتے ہیں …کیسی عجیب اور نامعقول بات ہوگی اگر ہر جاہل و غبی خود کو اہل قلم کہلوانے لگے ؟
پاک ہند میں لفظ ’’اہل حدیث ‘‘کی ایک سیاسی تاریخ ہے ۔جو نہایت ہی تعجب خیز اورحیران کن ہے ۔برصغیر میں اس فرقے کو پہلے وہابی کہتے تھے جو اصل میں غیر مقلد ہیں چونکہ انہوں نے انقلاب ۱۸۵۷ء سے پہلے انگریزوں کا ساتھ دیا اور برصغیر میں برطانوی اقتدار قائم کرنے اور تسلط جمانے میں انگریزوں کی مدد کی …انگریزوں نے اقتدار حاصل کرنے کے بعد تو اہل سنت پر ظلم و ستم ڈھائے لیکن ان حضرات کو امن و امان کی ضمانت دی …
سرسید احمد خان (م ۔۱۳۱۵ھ/۱۸۶۸)کے بیان سے جس کی تائید ہوتی ہے :…
انگلش گورنمنٹ ہندوستان میں اس فرقے کے لئے جو وہابی کہلایا ایک رحمت ہے جو سلطنتیں اسلامی کہلاتی ہیں ان میں بھی وہا بیوں کو ایسی آزادی مذہب ملنا دشوار ہے بلکہ ناممکن ہے سلطان کی عملداری میں وہابیوں کا رہنا مشکل ہے اور مکہ معظمہ میں تو اگر کوئی جھوٹ موٹ بھی وہاں کہہ دے تو اسی وقت جیل خانے یا حوالات میں بھیجا جاتا ہے …پس وہابی جس آزادی مذہب سے انگلش گورنمنٹ کے سایہ عاطفت میں رہتے ہیں دوسری جگہ ان کو میسر نہیں ۔ہندوستان ان کے لئے دارالا من ہے …۲۰۲
یہ اس شخص کے تاثرات ہیں جو ہندوستانی سیاست بلکہ عالمی سیاست پر گہری نظر رکھتا تھا …ہندوستان میں ان حضرات کو امن ملتا اور سلطنت عثمانیہ میں نہیں (جو مسلمانوں کی عظیم سلطنت تھی ایشیاء ،یورپ ،افریقہ تک پھیلی ہوئی )امن اس حقیقت کی روشن دلیل ہے کہ ان حضرات کا تعلق انگریزوں سے رہا تھا …آل سعود کی تاریخ پر جن کی گہری نظر ہے ان کو معلوم ہے کہ انہیں حضرات نے سلطنت اسلامیہ کے سقوط اور آل سعود کے اقتدار میں اہم کردار ادا کیا …یہ کوئی الزام نہیں تاریخی حقیقت ہے جو ہمارے معصوم جوانوں کا شکار رہی ہے …
خود اہل حدیث عالم مولوی محمد حسین بٹالوی (جنہوں نے انگریز ی اقتدار کے بعد برصغیر کے غیر مقلدوں کی وکالت کی )کی اس تحریر سے سرسید احمد خان کے بیان کی تصدیق ہوتی ہے ،وہ کہتاہے :…
اس گروہ اہل حدیث کے خیر خواہ وفاداری رعایا برٹش گورنمنٹ ہونے پر ایک بڑی اور روشن دلیل یہ ہے کہ یہ لوگ برٹش گورنمنٹ کے زیر حمایت رہنے کو اسلامی سلطنتوں کے ماتحت رہنے سے بہتر سمجھتے ہیں …۲۰۳
آخر کیا بات ہے کہ اسلام کے دعویدار ایک فرقے کو خود مسلمانوں کی سلطنت میں وہ امن نہیں مل رہا ہے جو اسلام کے دشمنوں کی سلطنت میں مل رہا ہے ۔ہر ذی عقل اس کی حقیقت تک پہنچ سکتا ہے اسکے لئے تفصیل کی ضرورت نہیں ……
ملکہ وکٹوریہ کے جشن جوبلی پر مولوی محمد حسین بٹالوی نے جو سپاس نامہ پیش کیا اس میں بھی یہ اعتراف موجود ہے …آپ نے فرمایا :……
اس گروہ کو اس سلطنت کے قیام و استحکام سے زیادہ
مسرت ہے اور ان کے دل سے مبارک باد کی صدائیں
زیادہ زور کے ساتھ نعرہ زن ہین …۲۰۴
یہی آدمی ایک اور جگہ تحریرکرتاہے :…
جو ’’اہل حدیث ‘‘کہلاتے ہیں وہ ہمیشہ سے سرکار انگریز
کے نمک حلال اور خیر خواہ رہے ہیں اور یہ بات باربار
ثابت ہوچکی ہے اور سرکار ی خط و کتابت میں تسلیم کی جا
چکی ہے … ۲۰۵
یہو د ونصاری کو مسلمانوں کے جذبئہ جہاد سے ہمیشہ ڈر لگتا رہتا ہے …۱۸۵۷ء کے فوراًبعد انگریزوں کے مفاد میں اس جذبے کو سرد کرنے کی ضرورت تھی چنانچہ مولوی محمد حسین بٹالوی نے جہاد کے خلاف ۱۲۹۲ھ /۱۸۷۶ء میں ایک رسالہ ’’الا قتصادفی مسائل الجہاد ‘‘تحریر فرما یا جس پر بقول مسعود عالم ندوی حکومت برطانیہ نے مصنف کو انعام سے نوازا …۲۰۶
آپ نے باربار لفظ ’’اہل حدیث ‘‘سنا جیسا کہ پہلے عرض کیا جاچکا ہے کہ اس فرقے کو پہلے ’’وہابی ‘‘ کہتے تھے انگریزوں کی اعانت اور عقائد میں سلف صالحین سے اختلاف کی بنا ء پر برصغیر کے لوگ جنگ آزادی ۱۸۵۷ء کے بعد ان سے نفرت کرنے لگے اسلئے وہابی نام بدلو ا کر ’’اہل حدیث ‘‘
نام رکھنے کی درخواست کی گئی …یہ اقتباس ملاحظہ فرمائیں :…
بنا بریں اس فرقے کے لوگ اپنے حق میں اس لفظ (وہابی )کے
استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہیں اور کمال ادب وانکساری کے ساتھ
گورنمنٹ سے درخواست کرتے ہیں وہ سرکاری طور پر اس لفظ وہابی کو
منسوخ کرکے اس لفظ کے استعمال سے ممانعت کا حکم نا فذ کرے اور
ان کو ’’اہل حدیث ‘‘کے نا م سے مخاطب کیا جائے …۲۰۷
حکومت برطانیہ کے نام مولوی محمد حسین بٹالوی کی انگریزی
درخواست کا اردو ترجمہ جس میں حکومت برطانیہ سے’’وہابی ‘‘
کی جگہ ’’اہل حدیث ‘‘نام منظور کرنے کی درخواست کی گئی ہے ۔
ترجمہ درخواست برائے الاٹمنٹ نا م اہل حدیث و منسوحی لفظ وھابی:
اشاعۃ السّنہ آفس لاہور
ازجانب ابو سعید محمد حسین لاہوری ،ایڈیٹر اشاعۃ السّنہ و وکیل اہل حدیث ہند
بخدمت جناب سیکریٹری گورنمنٹ !
میں آپ کی خدمت میں سطورِ ذیل پیش کرنے کی اجازت اور معافی کادر خواست گار ہوں ، ۱۸۸۶ء میں میں نے ایک مضمون اپنے ماہواری رسالہ اشاعۃ السنہ میں شائع کیا تھا جسمیں اس بات کا اظہار تھا کہ لفظ وہابی ،جس کو عمو ماً باغی ونمک حرام کے معنیٰ میں استعمال کیا جاتا ہے ،لہذا اس لفظ کا استعمال ، مسلمانانِ ہندوستان کے اس گروہ کے حق میں جو اہل حدیث کہلاتے ہیں اور وہ ہمیشہ سے سرکار انگریز کے نمک حلال و خیر خواہ رہے ہیں ،اور یہ بات سرکار کی وفاداری و نمک حلالی )بارہا ثابت ہوچکی ہے اور سرکاری خط و کتابت میں تسلیم کی جاچکی ہے ،مناسب نہیں (خط کشیدہ جملے خاص طور پر قابلِ غور ہیں۔)
بناء بریں اس فرقہ کے لوگ اپنے حق میں اس لفظ کے استعمال پر سخت اعتراض کرتے ہیں ۔
اور کمال ادب و انکساری کے ساتھ ،گورنمنٹ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ (ہماری وفاداری ،جاں نثاری اورنمک حلالی کے پیش نظر )سرکاری طورپر اس لفظ وہابی کو منسوخ کرکے اس لفظ کے استعمال سے ممانعت کا حکم نافذ کرے ،اور ان کو اہل حدیث کے نام سے مخاطب کیا جاوے اس مضمون کی ایک کاپی بذریعہ عرضدا شت میں (محمد حسین بٹالوی )نے پنجاب گورنمنٹ اس مضمون کی طرف توجہ فرما دے ،اور گورنمنٹ ہند کو بھی اس پر متوجہ فرمادے اور فرقہ کے حق میں استعمال لفظ وہابی سرکاری خط و کتابت میں موقوف کیا جا وے اور اہل حدیث کے نام سے مخاطب کی جاوے ۔اس درخواست کی تائید کیلئے اور اس امر کی تصدیق کیلئے کہ یہ درخواست کل ممبران اہل حدیث پنجاب وہندوستان کی طرف سے ہے (پنجاب وہندوستان کے تمام غیر مقلد علماء یہ درخواست پیش کرنے میں برابر کے شریک ہیں )اور ایڈیٹر اشاعت السنہ ان سب کی طرف سے وکیل ہے ۔میں (محمد حسین بٹالوی )نے چند قطعات محضر نامہ گورنمنٹ پنجاب میں پیش کئے ،جن پر فرقہ اہل حدیث تمام صوبہ جات ہندوستان کے وستخط ثبت ہیں ۔اور ان میں اس درخواست کی بڑے زور سے تائید پائی جاتی ہے ۔
چنانچہ آنر یبل سرچار لس ایچی سن صاحب بہادر ،جو اس وقت پنجاب کے لیفٹیننٹ گورنر تھے ،گورنمنٹ ہند کو اس درخواست کی طرف توجہ دلاکر اس درخواست کو باجازت گورنمنٹ ہند منظور فرمایا ، اور اس استعمال لفظ وہابی کی مخالفت اور اجراء نام اہل حدیث کا حکم پنجاب میں نافذ فرمایا جائے ۔
میں ہوں آپ کا نہایت ہی فرمانبردار خادم
ابو سعید محمد حسین
ایڈیٹر’’اشاعت السنہ ‘‘
(اشاعۃ السنہ ص۲۴تا۲۶شمارہ ۲،جلد نمبر ۱۱)
یہ درخواست گورنر پنجاب سر چارلس ایچی سن کو دی گئی اور انہو ں نے تائیدی نوٹ کے ساتھ گورنمنٹ آف انڈیا کو بھیجی اوروہاں سے منظور ی آگئی اور ۱۸۸۸ء میں حکومت مدراس ،حکومت بنگا ل ،
حکومت یوپی ،حکومت سی پی ،حکومت بمبئی وغیرہ نے مولوی محمد حسین کواسکی اطلاع دی ……
سرسید احمد خان نے بھی اسکا ذکر کیا ہے وہ لکھتے ہیں :…
جناب مولوی محمد حسین نے گورنمنٹ سے درخواست کی
تھی کہ اس فرقے کو درحقیقت اہل حدیث ہے …
گورنمنٹ اس کو ’’وہابی ‘‘کے نام سے مخاطب نہ کرے
…مولوی محمد حسین کی کوشش سے گورنمنٹ نے
منظور کرلیا ہے کہ آئندہ گورنمنٹ کی تحریرات میں
اس فرقے کو ’’وہابی ‘‘کے نام سے تعبیر نہ کیا جاوے
بلکہ ’’اہل حدیث ‘‘کے نام سے موسوم کیا جاوے …۲۰۸
اب آپ کو تاریخ کی روشنی میں فرقہ اہلِ حدیث (جو اصل میں غیر مقلد ہے )کی حقیقت معلوم ہوگئی … یہ فرقہ اہل سنت کا سخت مخالف ہے اور اجتہاد کا دعویٰ کرتا ہے …فلسطین کے مشہور عالم اور جامعہ ازہر مصر کے استاد علامہ یوسف بن اسماعیل نبھانی (م ۔۱۳۵۰ھ /۱۹۳۲ء) جو نابلس کے قاضی اورمحکمہ انصاف کے وزیر بھی رہ چکے ہیں )فرماتے ہیں :…
وہ مدعی اجتہاد ہیں مگر زمین میں درپے فساد ہیں ،اہل سنت
کے مذاہب میں کسی مذہب پر بھی گامزن نہیں ہوتے ۔
شیطان ان میں سے نئی نئی جماعتیں تیار کرتارہتا ہے
جو اہل اسلام کے ساتھ بر سر پیکار ہیں …۲۰۹
اس قتباس میں محکمہ انصاف کے اس وزیر اور جج نے تین باتیں فرمائی ہیں :…
غیر مقلّدین اہل حدیث وہابیوں کے پوشیدہ راز :
عقیدہ :غیر مقلّدین اہل حدیث وہابیوں کے نزدیک کا فر کا ذبح کیا ہو اجانور حلا ل ہے ۔اسکا کھانا جائز ہے ۔ (بحوالہ :دلیل الطالب ص 413،مصنف :نواب صدیق حسن خاں اہل حدیث )
ابنِ تیمیہ 661ھ میں پیدا ہوا اور 728 ھ میں مرا ابنِ تیمیہ وہ شخص تھا جس کو غیر مقلد ین اہل حدیث وہابی حضرات اپنا امام تسلیم کرتے ہیں مگر وہ گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والا ہے اس نے بہت سے مسائل میں علماء حق کی مخالفت کی ہے یہاں تک کہ اس نے حضور ﷺکی زیارت کے لئے مدینہ طیبہ کے سفر کو گناہ قرار دیا ہے اسکا عقیدہ ہے کہ حضور ﷺکا کوئی مرتبہ نہیں ۔ اور یہ بھی اسکا عقیدہ ہے کہ خدا ئے تعالیٰ کی ذات میں تغیّر و تبدل ہوتا ہے ۔
بعض لوگ سوال کرتے ہیں کہ وہابی تو اللہ تعالیٰ کا نام ہے حالانکہ یا د رہے اللہ تعالیٰ کا نام وہابی نہیں ہے بلکہ وہاب ہے ۔غیر مقلّدین اہل حدیث کو محمد بن عبدالوہاب نجدی کی پیر وی ہی کے سبب وہابی کہا جا تا ہے لیکن اس نا م کو پسند کرتے ہوئے مشہور غیر مقلّدین مولوی محمد حسین بٹالوی نے انگریز گورنمنٹ سے بڑی کوششو ں کے بعد نام جگہ اہل حدیث منظور کرایا ۔
سعودیہ عرب کے قابض نجدیوں کا انہی وہابی عقائد رکھنے والوں سے گہرا تعلق ہے سعودی بھی محمد بن عبدالوہاب نجدی کی پیدا وار ہیں اور اسے اپنا پیشوا مانتے ہیں یہی وجہ ہے کہ پاکستان میں غیر مقلّدین اہل حدیث پر وہ مکمل مہربان ہیں کروڑوں ،اربوں ریال ان کو امداد ملتی ہے جگہ جگہ مسجدیں ان کی کہا ں سے آئیں سارا سعودیہ کا چند ہ ہے اب غیر مقلّدین اہل حدیث بڑے فخر کیساتھ اپنا تعلق وہا بیت اور محمد بن عبدالوہاب نجدی سے جوڑتے ہیں اور ریالوں کی جھنکار سے فائد ہ اٹھا تے ہیں ۔
الد عوہ والا رشاد ،لشکرِ طیبہ ،جمعیت اہل حدیث ،تحریک اہل حدیث ،اہل حدیث یوتھ فورس ،سلفی تحریک (جتنے بھی سلفی لگاتے ہیں یہ تلفی ہیں سلفی نہیں ہیں سلفی کا مطلب سلف و صالحین کے پیروکار مراد ہے مگر یہ کسی کے پیر و کار نہیں )غرباء اہل حدیث یہ ساری تنظمیں اہل حدیث وہابی گروپ سے تعلق رکھتی ہے ۔