• کرم کی بھیک ملے تو حیات بنتی ہے        حضورﷺ آپ نوازیں تو بات بنتی ہے
  • رخِ حضورﷺ کا صدقہ یہ دن چمکتا ہے       آپ ﷺ کی زلفوں کے سائے سے رات بنتی ہے
  • ملے جو اذن ثنا ء کا تو لفظ ملتے ہیں       اگر ہو آپﷺ کی مرضی تو نعت بنتی ہے
  • در حبیبﷺ کی زیارت بڑی سعادت ہے       ہو آپﷺ کا بلاوہ تو برات بنتی ہے
  • جسے وسیلہ بنایا تمام نبیوں نے       اسے وسیلہ بناؤ تو بات بنتی ہے
الصلوۃ والسلام علیک یارسول اللہ
صَلَّی اللہُ عَلٰی حَبِیْبِہٖ سَیِّدِنَا مُحَمَّدِ وَّاٰلِہٖ وَاَصْحَابِہٖ وَبَارَکَ وَسَلَّمْ
وہ جہنم میں گیا جو ان سے مستغنی ہوا
ہے خلیل اللہ کوحاجت رسول اللہ ﷺ کی
آج لے ان کی پناہ آج مدد مانگ ان سے
پھر نہ مانیں گے قیامت میں اگر مان گیا
کون دیتا ہے دینے کو منہ چاہیے
دینے والا ہے سچا ہمارا نبی ﷺ
النَّبِيُّ أَوْلَىٰ بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ۔ سورۃ احزاب (۶۔۳۳)
یہ نبی مسلمانوں کا ان کی جان سے زیادہ مالک ہے

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی کرامات

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ برصغیر پاک وہند میں سلسلہ چشتیہ کے بانی اور بام عروج تک پہنچانے والے ہیں۔آپ بیس سال تک سفر وحضر میں حضرت خواجہ عثمان ہارونی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر رہ کرخلافت کے منصب پر سرفرازہوئے۔ حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری المعروف خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ، خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ جیسے عظیم الشان ہستیوں کےپیر و مرشد ہیں۔روایات میں ہے کہ آپ انتہا درجے کے سخی تھے، غرباء و مساکین کی داد رسی کی وجہ سے آپ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے لقب سے مشہور و معروف ہوئے جو آج بھی زبان زد عام ہے۔

خواجہ معین الدین چشتیؒ سے قبل کچھ چشتی بزرگ ہندوستان تشریف لا چکے تھے ، لیکن حقیقت یہ ہے کہ چشتیہ سلسلہ ہندستان میں جاری کرنے کا شرف آپ ہی کو حاصل ہے ۔ آپ پرتھوی راج کے عہد میں ہندوستان تشریف لائے اور اجمیر کو اپنا مستقر بنا کر تبلیغ و اشاعت کا کام شروع کر دیا۔ میر خورد نے آپ کو نائب رسول اﷲ فی الہند لکھا ہے ۔(تاریخ مشائخ چشت)۔

ہندوستان پر برطانوی دور حکومت میں وائسرائے ہند لارڈ کرزن کہا کرتا تھا کہ میں نے اپنی زندگی میں دو ایسے بزرگ دیکھے ہیں جو اپنی وفات کے بعد بھی لوگوں کے دلوں پر اس طرح حکمرانی کر رہے ہیں، جیسے وہ بہ نفس نفیس ان کے درمیان موجود ہوں۔ ان میں ایک تو مغل فرمارواں اورنگ زیب عالمگیرؒ ہیں اور دوسری عظیم المرتبت شخصیت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی ہے۔

اجمیر شریف میں قیام کے دوران کئی شعبدہ بازوں اور جادوگروں نےخواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے مقابلے کی ٹھانی ، لیکن سب کو منہ کی کھانی پڑی اور سلطان الہند کا پرچم ہمیشہ سربلند رہا اورعطائے رسول کے چرچے دور دور تک پھیل گئے۔ خطہ ہندوستان جس پر کسی نبی نے قدم نہیں ڈالے تھے اور توحید و رسالت کی روشنی سے محروم تھا اس خطہ میں اولاد نبی ﷺ کے ایک فرد نے 90 لاکھ لوگوں کو کلمہ پڑھایا اور حلقہ بگوش اسلام کیا۔

حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صرف مسلمانوں کے غریب نواز نہیں تھے بلکہ غیر مسلم بھی آپ کے درسے خالی نہ جاتے۔ آپ کا پیغام محبت ، ہر ملک، ہر مذہب کے لوگوں کے لیے تھا، جو بھی آیا خالی دامن اپنی مرادوں سے بھر کر لے گیا۔ آپ کا فیض بعد از وصال بھی جاری و ساری ہے اور یہ بات پوری دنیا میں مشہور ہے کہ برصغیر پر ایک قبر حکومت کررہی ہے۔

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی قبل از ولادت کرامت

خواجہ معین الدین چشتی اجمیری المعروف خواجہ غریب نواز رحمۃ تعالیٰ علیہ کی والدہ ماجدہ بیان کرتی ہیں کہ جب معین الدین حسن میرے شکم میں تھے تو میں بہت اچھے خواب دیکھا کرتی تھی، گھر میں خیر و برکت تھی، دشمن بھی دوست بن گئے تھے اور ولادت کے وقت سارا مکان نورسے روشن تھا۔ (مراۃ الاسرار)

خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی روضہ رسول اللہﷺ پر حاضری

جب خواجہ غریب نوازؒ کو خواب میں حضور نبی اکرمﷺ کی زیارت ہوئی تو آقا ﷺ نے آپ کو ایک ہی نظر میں مشرق و مغرب کا نظارا کروادیااور اجمیر شریف کی نشاندہی بھی فرمادی۔ (انیس الارواح)

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ اور اناساگر کا پانی

ایک مرتبہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے ایک خادم ، انا ساگرجھیل سے وضو کے لئے پانی لینے گئے تو وہاں خلاف معمول پرتھوی راج کے سپاہی پہرہ دے رہے تھے۔ جب خادم نے کوزہ میں پانی بھرنا چاہاتوسپاہیوں نے سختی سے منع کردیا۔ خادم نے آکر جب سلطان الہند کو سارا ماجرا سنایا تو آپؒ نے فرمایاکہ سپاہیوں سے کہو کہ اس مرتبہ ایک کوزہ پانی لے لینے دو پھر ہم اپنا کوئی اور انتظام کرلیں گے۔

عطائے رسول کے حکم پر جب خادم دوبارہ تالاب پر پانی لینے گیا توسپاہیوں نے تمسخر اڑاتے ہوئے کہا کہ آج کوزہ بھر لو اس کے بعد تمہیں یہاں سے پانی لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔ چنانچہ خادم نے حضرت غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کے حکم کے مطابق وہ کوزہ بھر لیا۔راجپوت سپاہیوں کے ساتھ ساتھ مسلمان خادم پر بھی حیرتوں کے پہاڑ ٹوٹ گئے اور وہ یہ دیکھ کر تعجب میں پڑگئے کہ اناساگر تالاب کا سارا پانی ایک چھوٹے سے برتن میں سمٹ کر آگیا اورجس تالاب پرسپاہی تکبر کر رہے تھے وہ پانی سے خالی ہو چکا تھا۔

ہندو قوم کے نزدیک یہ جادوگری کا ایک عظیم الشان مظاہرہ تھا۔ یہ دیکھ کر راجپوت سپاہی وہاں سے خوفزدہ ہو کر بھاگ کھڑے ہوئے اورآپؒ کے خادم بھی آپ کی خدمت میں واپس آئے اور آپ کوسارا واقعہ سنایا۔ پورے شہر اجمیرمیں ہنگامہ برپا ہوگیا، اناساگر جھیل کے خشک ہونے کی خبر سب کیلئے حیران کن تھی۔ پرتھوی راج مسلمانوں کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے بہت پریشان تھا۔ اس کے مشیروں نے اسے مشورہ دیا کہ اس مسلمان فقیر کا مقابلہ ہندو جادوگر ہی کر سکتے ہیں ۔

لیکن اس سے پہلے شہر اجمیر کے چند معززین اناساگر جھیل کی سابقہ پوزیشن بحال کرنے کی استدعا لے کرحضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری المعروف خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ اگرجھیل کا پانی اسی طرح خشک رہا تو بہت سارے انسان پانی کے بغیر مر جائیں گے۔ جس پر خواجہ غریب نوازؒ نے رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ تو حق کے نافرمانوں کیلئے ایک چھوٹی سی جھلک ہے،ورنہ ہمارا مذہب تو کسی کتے کوبھی پیاس سے تڑپتا ہوا نہیں دیکھ سکتا۔

یہ فرما کرخواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنے خادم کو حکم دیا کہ برتن کا پانی تالاب میں واپس ڈال آئے۔جب کوزہ کا پانی آپ کے حکم سے جھیل میں ڈالا گیا تولوگ دیکھ کر یہ حیران رہ گئے کہ اناساگرجھیل ایک بارپھر پانی سے لبالب بھر گئی۔

خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی کرامت اور پرتھوی راج کی گرفتاری

جب پرتھوی راج اپنے بغض وعناد سے باز نہ آیا اوراور مسلمانوں پر مظالم کی انتہاء کردی تو حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی روحانی قوت کے ذریعہ ظلم و جبر کی سلطنت کا تختہ الٹ دیا اورسرزمین ہندمیں امن وآشتی کی فضاہموارکرتے ہوئے حکومت کی باگ ڈور سلطان معز الدین المعروف شہاب الدین غوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے حوالے فرمادی اور قوم کوپرتھوی راج کے ظلم و جبر سے نجات دلادی۔

شیخ محقق حضرت عبد الحق محد ث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ :آپؒ پتھورا رائے(پرتھوی راج)کے دور حکومت میں اجمیر تشریف لائے اور عبادت الٰہی میں مشغول ہوگئے ۔ پتھورا رائے اس زمانہ میں اجمیر میں ہی مقیم تھا،ایک روز اس نے آپ کے ایک مرید کو کسی وجہ سے ستایا،آپ نے کہلا بھیجا کہ اسے مت ستاؤ۔لیکن پرتھوی راج کاسر غرور وتکبر سے بھرا ہوا تھا ،وہ بازنہ آیا اور اس مرید کے بارے میں ناشائستہ کلمات کہنے لگا۔ اس ساری صورتحال کو دیکھتے ہوئےخواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ نے فرمایا؛

پتھورا را زندہ گرفتہ بدست لشکر اسلام دادم یعنی پتھورا کو زندہ گرفتار کرکے میں نے لشکر اسلام کے ہاتھ میں دے دیا

انہی ایام میں شہاب الدین غوری لشکر لیکر غزنی سے ہندوستان پر حملہ آور ہوئے ۔ پتھورا رائےنے مقابلہ کیا لیکن اللہ کے حکم سے زندہ گرفتار ہوگیا۔ (اخبار الاخیار،ص:55،مراٰۃ الاسرار،ص :599، سیرالاولیاء ۔ص 56)

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کےمشت خاک کی کرامت

جوں جوں ہندوستان میں دین اسلام عام ہوتاگیا، مخالفین اسلام کے دلوں میں آتش غیظ وغضب بھڑتی گئی۔ کچھ لوگوں نے ناپاک ارادے سے خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ علیہ پر حملہ آورہونے کی کوشش کی، اس وقت آپؒ نماز میں مشغول تھے۔ نماز سے فراغت کے بعد جب خادموں نے اطلاع دی تو آپؒ نے مٹھی بھر مٹی اٹھاکر اس پر آیۃالکرسی دم کی اور دشمنوں کی طرف پھینک دی ۔ وہ مٹی جس جس پر پڑی اس کا جسم خشک ہوگیا ، اوروہ بے حس ہوکر رہ گیا۔ یہ دیکھ کر سب لوگ وہاں سے بھاگ گئے ۔ جب اسلام دشمنوں نے دیکھا کہ حضرت خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا مقابلہ ممکن نہیں تو انہوں نے لڑائی ترک کردی۔ (اقتباس الانوار۔362/363)

خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ اور حاکم سبزوار کی توبہ

سفر ہند کے دوران جب حضرت سیدنا خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کا گزر سبزوار کے علاقہ (ایران کے صوبے خراسان میں واقع ایک علاقہ)سے ہوا تو آپؒ نے وہاں ایک باغ میں قیام فرمایا، جس کے وسط میں ایک خوش نما حوض تھا۔ یہ باغ حاکم سبزوار کا تھا، جو کہ اپنے ظلم و سفاکیت کی وجہ سے مشہور تھا اور اس کا معمول تھا کہ وہ اس باغ میں آکر شراب پیتا اور نشے میں خوب شور و غل مچاتا تھا۔ سیدنا خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ جب نوافل کی ادائیگی کے لیے باغ میں موجود حوض سے وضو کرنے لگے تومحافظوں نے اپنے حاکم کی سخت گیری کا حال عرض کیا اور درخواست کی کہ یہاں سےتشریف لے جائیں کہ کہیں حاکم آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچادے۔

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ میرا حافظ و ناصر ہے۔اسی دوران حاکم باغ میں داخل ہوا اور سیدھا حوض کی طرف آگیا۔ جب اس نے اپنی عیش و عشرت کی جگہ پر ایک اجنبی درویش کو دیکھا تو آگ بگولہ ہوگیا۔ اس سے پہلے کہ وہ حاکم کچھ کہتا، خواجہ غریب نواز رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس پر کرم کی ایک نظر ڈالی اور اس کی کایا پلٹ دی اور حاکم سبزوار ، آپؒ کے جلال کی تاب نہ لاسکا اور بے ہوش ہوکر زمین پر گر پڑا۔اس کے خادموں نے حاکم کے منہ پر پانی کے چھینٹے مارے، جوں ہی ہوش میں آیا تو فوراً خواجہ غریب نوازؒ کے قدموں میں گر پڑا اور گناہوں سے تائب ہوگیا اور آپؒ کے دست مبارک پر بیعت ہوگیا۔ (اللہ کے خاص بندے عبدہ ،ص511)

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کی کرامت پر بے گناہ مقتول کادوبارہ زندہ ہونا

ایک مرتبہ کسی حاکم نے ایک بے گناہ شخص کو پھانسی دے دی۔ مقتول کی ماں آہ وبکاکرتے ہوئی حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کی خدمت میں داد رسی کی فریاد لے کر حاضرہوئی۔ جب وہ بڑھیا آپؒ کے پاس حاضر ہوئی تو آپؒ وضو فرمارہے تھے۔ وضو کرنے کے بعد آپؒ انے اپنا عصا مبارک ہاتھ میں لیا اور بڑھیا کے ساتھ چل پڑے۔ یہ دیکھ کر آپؒ کے مریدین بھی آپؒ کے ہمراہ چل دیے کہ دیکھیں آج پردۂ غیب سے کیا واقعہ رونما ہوتا ہے۔جب آپؒ اس مقتول کے پاس پہنچے تو کچھ دیر تک خاموش کھڑے اس کی لاش کو دیکھتے رہے اور پھر عصا مبارک کے ذریعے اس کی گردن کو چھوکر ارشاد فرمایا کہ اے مظلوم! اگر واقعی تجھےبے قصور مارا گیا ہے تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے زندہ ہوجا۔خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی زبان سے ان الفاظ کا نکلنا تھا کہ مردہ اٹھ کھڑا ہوا اور آپؒ کےقدموں میں گرگیا۔ آپؒ نے اسے اس کی ماں کے ساتھ جانے کی اجازت دی اور اپنے مریدین سے فرمایا؛

بندہ مومن کا اپنے رب تعالیٰ سے اتنا تعلق تو ضرور ہونا چاہیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں کوئی درخواست کرے تو وہ قبول ہوجائے۔ (سیرالاقطاب، ص 142)

خواجہ معین الدین چشتیؒ کے حکم پر آگ کاٹھنڈا ہوجانا

ایک مرتبہ کچھ غیر مسلم حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمتہ اللہ تعالیٰ علیہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے۔ جب آپؒ نے ان پر کرم کی نگاہ ڈالی تو آپؒ کی ہیبت کی وجہ سے وہ لوگ کانپنے لگے اور ان کے چہرے زرد ہوگئے۔ خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے انہیں غیر اللہ کی عبادت سے باز آنے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنے کی دعوت دیتے ہوئے فرمایا کہ جب تک اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں کروگے، دوزخ کی آگ سے چھٹکارا نہیں پاسکوگے۔

قریب ہی آگ بھی روشن تھی، ان لوگوں نے کہا: آپؒ تو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں، اگر یہ آگ آپؒ کو نہ جلائے تو ہم بھی کلمہ پڑھ لیں گے۔خواجہ غریب نوازؒ نے فرمایاکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے یہ آگ معین الدین کو تو کیا، اس کی جوتی کو بھی نہیں جلائے گی، یہ کہہ کر آپؒ نے اپنی جوتی کو آگ میں ڈال دیا اور فرمایا؛

اے آگ! معین الدین کی جوتی کی حفاظت کرنا۔

یہ کہنا تھا کہ آگ اسی وقت ٹھنڈی ہوگئی اور وہاں موجود تمام لوگوں نے یہ غیبی آواز سنی کہ

آگ کی کیا مجال جو میرے دوست کے جوتے جلاسکے یہ منظر دیکھ کر وہ سب غیر مسلم، کلمہ حق پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہوگئے اور آپؒ کی خدمت میں رہ کراولیائے کاملین بن گئے۔ (اقتباس الانوار، ص 354)

خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ کا ہررات طواف خانہ کعبہ

حضرت سیدنا خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا کوئی مرید یا اہل محبت، اگر حج یا عمرے کی سعادت پاتا اور طواف کعبہ کے لیے حاضر ہوتا تو دیکھتاکہ خواجہ غریب نوازؒ طواف کعبہ میں مشغول ہیں۔ ادھر اہل خانہ اور دیگر احباب یہ سمجھتے کہ آپؒ اپنے حجرے میں موجود ہیں۔ بالآخر ایک دن یہ راز کھل ہی گیا کہ آپؒ بیت اللہ شریف حاضر ہوکر ساری رات طواف کعبہ میں مشغول رہتے ہیں اور صبح اجمیر شریف واپس آکرباجماعت نمازفجر ادافرماتے ہیں۔ (اقتباس الانوار، ص 373)

خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کا انوکھا خزانہ

حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیریؒ کا لنگر بہت وسیع تھا۔ آپؒ کے آستانہ مبارک پر روزانہ اس قدر لنگر کا اہتمام ہوتا کہ شہر بھر سے غرباء و مساکین آتے اور سیر ہوکرکھاتے۔ خواجہ غریب نوازؒ کے خادمین جب اخراجات کے لیے آپؒ کی بارگاہ میں حاضر ہوکرعرض کرتے تو آپؒ مصلے کا کنارہ اٹھادیتے، جس کے نیچے رحمتِ الٰہی سے خزانہ ہی خزانہ نظر آتا۔ آپؒ ، خادمین سے فرماتے کہ آج کے لنگر کے لیے جتنی رقم درکار ہے ، لے لو۔

بعض روایات کے مطابق آپؒ کی سخاوت کی وجہ سے ہی آپؒ کو خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے لقب سے یادکیا جاتا ہے۔ (اقتباس الانوار)۔

مآخذ؛

تاریخ مشائخ چشت
ملفوظات حکیم الامت
مراۃ الاسرار
انیس الارواح
اخبار الاخیار
سیر الاولیاء
اقتباس الانوار
اللہ کے خاص بندے
سیر الاقطاب

 

Ref: https://islamiat.pk/%D8%AE%D9%88%D8%A7%D8%AC%DB%81-%D8%BA%D8%B1%DB%8C%D8%A8-%D9%86%D9%88%D8%A7%D8%B2-%D8%B1%D8%AD%D9%85%DB%83-%D8%A7%D9%84%D9%84%DB%81-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%DA%A9%DB%8C-%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D9%85%D8%A7/

 

Bayans Murshid-e-Kamil

Annual Mehfil e Milad
Birthday Mehfil
Milad un Nabi Lahore
Milad un Nabi Lahore

Urs Mubarik complete List

Golden Sayings

Read Golden Sayings of Murshid E Kamil

Books & Booklets

Download Murshid E Kamil Books & Booklets

Waseel-e-Nijaat Part-47

Beliefs of Aqaid Ahle Sunnat Wa Jammat

Kanzul Iman - Urdu

Quran Translation - Ala Hazrat Imam Ahmad Raza