ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّىO ا أَوْ أَدْنَىO فَأَوْحَى إِلَى عَبْدِهِ مَا أَوْحَىO
(النجم، 53 : 8 - 10)
پھر قریب ہوا (اللہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے) پھر زیادہ قریب ہوا تو (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے ربّ سے)o دو کمانوں کی مقدار (نزدیک) ہوئے بلکہ اس سے (بھی) زیادہ قریبo تو وحی فرمائی اپنے عبد مقدس کو جو وحی فرمائیo
حدیث پاک میں مذکورہے :
اس حدیث کو انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان
حتی جاء سدرة المنتهی دنی الجبار ربّ العزة فتدلی حتی کان منه قَابَ قَوْسَيْنِ أَوْ أَدْنٰی
(صحيح البخاری، 2 : 1120)
یہاں تک کہ آپ سدرۃ المنتہی پر آ گئے، ربّ العزت اپنی شان کے لائق بہت ہی قریب ہوا یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے بھی کم فاصلہ رہ گیا۔
اللہ ربّ العزت نے اپنی شان کے مطابق اپنے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خوش آمدید کہا اور اتنا قریب ہوا کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان بہت کم فاصلہ رہ گیا۔ گویا حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر پروردگار عالم کے جلوؤں کی ارزانی ہوئی۔ بارگاہ صمدیت میں تاجدار کائنات حضور رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سرتاپا صفات ربانی میں اس طرح رنگے گئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ستودہ صفات اللہ تعالیٰ کی مظہریت کا پیکر اتم بن گئی۔
آپ ﷺ کی فضیلت اس میں نہیں کہ ثُمَّ دَنَا فَتَدَلَّى
اور فَكَانَ قَابَ قَوْسَيْنِ میں رسول اللہ ﷺ کا جبرائیل علیہ السلام سے قریب ہونا بیان کیا جائے ۔ آپ ﷺ کیلئے باعث فخر اور موجب فضیلت یہ ہے کہ اللہ رب العزت کا آپ ﷺ سے قریب ہونا اور آپ ﷺ کو قرب خاص عطا فرمانا جو کسی اور بشر کو عطا نہ ہوا
عبد اللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے کہا اگر میں رسول اللہ ﷺ کو دیکھتا تو آپ ﷺ سے سوال کرتا ، انہوں نے کہا تم کس چیز سے متعلق سوال کرتے ؟ کہا میں آپ ﷺ سے سوال کرتا کہ کیا آپ ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ؟حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے حضور ﷺ سے اس بارے سوال کیا تھا، آپ ﷺ نے فرمایا میں نے دیکھا وہ نور ہی نور تھا۔
(صحیح مسلم جلد نمبر 2صفحہ نمبر 99، مطبوعہ نور محمد اصبح المطابع کراچی،1375)
امام ابن خزیمہ رضی اللہ عنہ نے سند قوی کیساتھ روایت کیا ہے کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے اپنی آنکھوں سے اپنے رب کو دیکھا ، خلال نے کتاب السنۃ میں مروزی سے روایت کیا ہے کہ میں (یہی حدیث امام احمد بن حنبل نےابن عباس سے بھی بیان کی ہے ۔ مسند امام احمد بن حنبل جلد 1 صفحہ 290 مطبوعہ مکتب اسلامی بیروت 1398) انے احمد بن حنبل سے کہا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اس کا انکار رکرتی ہیں
کہ حضور ﷺ نے اللہ رب العزت کو دیکھا ، اآپ ان کے اس انکار کو کس دلیل سے رد کریں گے ، انہوں نےکہا نبی کریم ﷺ کے اس ارشاد سے کہ میں نے اللہ رب العزت کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور نبی کریم ﷺ کا ارشاد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے قول سے اکبر اور راجح ہے اور نقاش نے امام احمد سے روایت کیا ہے کہ میں حضرت ابن عباس کی اس حدیث کا قائل ہو ں کہ آپ نے اپنے رب کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، امام احمد بار بار کہتے رہے آپ ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے، آپ ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے ، آپ ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے حتی کہ امام احمد کا سانس رک گیا(شرح المواہب مطبوعہ جلد6 صفحہ 120 دارالفکر بیرو139