حافظ کریم اللہ چشتی پائی خیل
رجب المرجب اسلامی سال کاساتواں مہینہ ہے۔اللہ رب العزت نے سال کے بارہ مہینوں میں مختلف دنوںاورراتوں کی خاص اہمیت وفضیلت بیان کر کے انکی خاص خاص برکات وخصوصیات بیان فرمائی ہیںقرآن حکیم میں ارشادباری تعالیٰ ہے ۔"بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اورزمین بنائے ان میں سے چارحرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے توان مہینوں میں اپنی جا ن پرظلم نہ کرواورمشرکوں سے ہر وقت لڑو جیساوہ تم سے ہروقت لڑتے ہیںاورجان لوکہ اللہ پاک پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔(سورۃ التوبہ پارہ ۰۱آیت نمبر۶۳)
اس آیت کریمہ کے تحت مولانانعیم الدین مرادآبادی ؒخزائن العرفان میں فرماتے ہیں (چارحرمت والے مہینوں سے مراد)تین متصل(یعنی یکے بعد دیگرے) ذوالقعدہ، ذوالحجہ، محرم اورایک جدارجب المرجب ہے۔ عرب کے لوگ زمانہ جاہلیت میں بھی ان میں قتالِ یعنی جنگ حرام جانتے تھے اسلام میں ان مہینوں کی حرمت وعظمت اور زیادہ کی گئی حضرت سیدنا امام محمد غزالیؒ مکاشفۃ القلوب میں فرماتے ہیں "رجب" دراصل ترجیب سے نکلا ہے اس کے معنی ہیں تعظیم کرنا اس کو اَلْاَحسبْ یعنی سب سے تیز بہائو بھی کہتے ہیں اس لیے کہ اس ماہِ مبارک میں توبہ کرنے والوں پررحمت کابہائوتیزہوجاتا ہے اور عبادت کرنے والوں پر قبولیت کے انوارکافیضان ہوتاہے اس کو اَلْاَ صَمّ یعنی خوب بہرابھی کہتے ہیں کیونکہ اس میں جنگ وجدل کی آواز بالکل سنائی نہیں دیتی اسے رجب بھی کہاجاتاہے۔
حضرت سیدناانس بن مالکؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ ﷺ نے ارشادفرمایاجنت میں ایک نہرہے جسے رجب کہاجاتا ہے جو دودھ سے زیادہ سفید اور شہد سے زیادہ میٹھی ہے تو جو کوئی رجب میں روزے رکھے گا تو اللہ پاک اسے اس نہرسے سیراب کریگا۔ (شُعب الایمان، مکاشفۃ القلوب) علامہ صفوریؒ فرماتے ہیں رجب المرجب بیج بونے کا، شعبان المعظم آب پاشی کااوررمضان المبارک فصل کاٹنے کا مہینہ ہے لہذا جو رجب المرجب میں عبادت کا بیج نہیں بوتا اور شعبان المعظم میں آنسوئوں سے سیراب نہیں کرتاوہ رمضان المبارک میں فصلِ رحمت کیوں کر کاٹ سکے گا؟ مزید فرماتے ہیں رجب المرجب جسم کو شعبان المعظم دل کواوررمضان المبارک روح کو پاک کرتا ہے۔ (نزہۃ المجالس)
حضرت سیدنا انسؓ سے مروی ہے کہ نبیوں کے سردارحضرت محمد مصطفیؐ ﷺ کا فرمان عالیشان ہے جس نے ماہ حرام میں تین دن جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کا روزہ رکھا اس کے لئے دوسال کی عبادت کاثواب لکھاجائے گا۔ (مجمع الزوائد)نبی اکرم نورمجسمؐ کا ارشاد پاک ہے کہ رجب کی فضیلت باقی مہینوں پر ایسی ہے جیسی کہ میری فضیلت باقی انبیاء کرام علہیم السلام پر ہے اور رمضان شریف کی فضیلت ایسی ہے جیسی اللہ تعالیٰ کی فضیلت تمام بندوں پر ہے۔ (ماثبت من السنۃ)
آقاؐ ﷺ کا ارشاد پاک ہے کہ بے شک رجب عظمت والا مہینہ ہے اس میں نیکیوں کاثواب دگنا ہوتا ہے جو شخص رجب کا ایک دن کا روزہ رکھے گا تو گویا اس نے سال بھر کے روزے رکھے۔ ستائیسویں رجب المرجب کے روزے کی بڑی فضیلت ہے حضرت سلمان فارسیؓ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ راحت قلب وسینہؐ نے ارشاد فرمایا رجب میں ایک دن اوررات ہے جواس دن کا روزہ رکھے اوروہ رات نوافل میں گزارے یہ سوبرس کے روزوں کے برابر ہو اور وہ ۷۲ویں رجب ہے اسی تاریخ کواللہ پاک نے محمدؐ کو مبعوث فرمایا۔ (شعب الایمان)
حضرت ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ حضور اکرمؐ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص ستائیسویں رجب کو روزہ رکھے گااللہ تعالیٰ اس کے لئے ساٹھ مہنیوں کے روزوں کا ثواب لکھ دے گا۔ اس کی وجہ فضیلت یہ ہے کہ اس دن حضرت جبرائیل ؑپہلی وحی لیکر حضور اکرمؐ کی خدمت اقدس میں تشریف فرماہوئے اسی ماہ میں حضورؐ کو معراج کہ فضیلت سے سرفراز فرمایا گیا۔ حضور اکرم نور مجسمؐ نے ارشاد فرمایا کہ ’’رجب اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے جس نے رجب کا ایک روزہ رکھا اس نے اپنے لئے اللہ تعالیٰ کی رضا کو واجب کر لیا۔ (مکاشفۃ القلوب)
حضرت سیدنا سلمان فارسیؓ سے مروی ہے اللہ کے محبوب دانائے غیوب حضرت محمد مصطفیؐ ﷺ کا فرمان ذیشان ہے رجب میں ایک دن اوررات ہے جو اس دن روزہ رکھے اور رات کو قیام (عبادت) کرے تو گویا اس نے سو سال کے روزہ رکھے اوریہ رجب کی ستائیسویں تاریخ ہے اسی دن محمدؐ ﷺ کو اللہ پاک نے مبعوث فرمایا۔ (شعب الایمان)
سرکار علیہ الصلوٰۃ والسّلام نے ارشاد فرمایاـ "رجب شریف ایک عظیم الشان مہینہ ہے اس میں اللہ تعالیٰ نیکیوں کو دگنا کرتا ہے جو آدمی رجب المرجب کے ایک دن کا روزہ رکھتا ہے گویاکہ اس نے سال بھر کے روزے رکھے اور جو شخص رجب المرجب کے سات دن روزہ رکھے تو اس پر دوزخ کے سات دروازے بند کیے جائیں گے جو اسکے آٹھ دن کے روزے رکھے تو اسکے لئے جنت کے آٹھ دروازے کھل جائیں گے اور جو آدمی رجب المرجب کے دس دن روزے رکھے اللہ تعالیٰ سے جس چیزکا سوال کریگا وہ اسے دیگا اور جو رجب کے پندرہ دن روزہ رکھے توآسمان سے ایک منادی پکارے گا کہ تیرے گزشتہ گناہ معاف ہو گئے پس نئے سرے سے عمل کر اورجو آدمی زیادہ روزے رکھے گا اسے اللہ کریم زیادہ دیگا۔ (ماثبت من السنۃ )
حضرت انسؓ روایت کرتے ہیںکہ نبی کریمؐ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ رجب کی ستائیسویں رات میں عبادت کرنے والوں کو 100 سال کی عبادت کا ثواب ملتا ہے۔ جو شخص ستائیسویں رجب المرجب کی رات بارہ رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ پڑھ کر قرآن کریم کی کوئی سورۃ پڑھے اور دو رکعت پر تشہد (التحیات للّٰہ ) آخرتک پڑھ کر (بعد درود) سلام پھیرے اور بارہ کعت پڑھنے کے بعد 100مرتبہ یہ تسبیح پڑھے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُلِلَّہِ وَلَا ٓاِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ وَاللّٰہُ اَکْبَرُ پھر 100 مرتبہ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ اور 100 مرتبہ درود شریف پڑھے تو دنیا و آخرت کے امور کے متعلق جو چاہے دعا کرے اور صبح میں روزہ رکھے تو یقیناً اللہ تعالیٰ اسکی تمام دعائیں قبول فرمائے گا مگر یہ کہ وہ کوئی ایسی دعا نہ کرے جو گناہ میں شمار ہوتی ہو کیونکہ ایسی دعاقبول نہ ہو گی۔ (شعب الایمان، احیاء العلوم صفحہ 372 جلد1)
حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا معمول تھاکہ رجب کی ستائیسویں کو اعتکاف کی حالت میں صبح کرتے تھے اور ظہر کے وقت تک نماز پڑھتے رہتے تھے اور ظہر پڑھنے کے بعد تھوڑی دیر تک نفل پڑھا کرتے تھے اس کے بعد چار رکعت نماز پڑھتے اور ہر ایک رکعت میں ایک دفعہ الحمد شریف اور ایک دفعہ موذتین، تین دفعہ سورۃ القدر اور پچاس مرتبہ سورۃ الاخلاص پڑھتے تھے اورکہا کرتے تھے کہ سرور کونینؐ کا یہی معمول تھا۔